Selected:

Sonay Chandi Ka Sard Mahal

 495

Sonay Chandi Ka Sard Mahal

 495

Add to Wishlist
Add to Wishlist
SKU: 9789690027979 Categories: , , ,

Description

جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو وطن عزیز کے امور کو چلانے کے لیے مخلف ادارے وجود میں آۓ اور ملک ایک ڈگر پر چلتا ہوا نشوونما پانے لگا۔ لٹے پٹے نوجوان اور بچے کھچے بزرگ پاکستان پہنچے اور نئے ملک میں محنت مزدوری میں جت گئے۔ اس وقت جناب مولوی فیروز الدین جو ایک عظیم المرتبت مصلح قوم شمار ہوتے تھے، انہوں نے پاکستان کے بچوں کو قائداعظم کے دو قومی نظریہ سے روشناس کرانے کی ٹھانی۔ اس مرد مجاہد نے اپنا سفر مشتر کہ ہندوستان سے شروع کیا اور پھر پاکستان میں فیروز سنز جیسے اشاعتی ادارے کا سنگ بنیاد رکھا۔ ان دونوں ٹیلی ویژن اور کارٹون نہیں تھے تو بچوں اور بڑوں کے لیے اس ادارے نے ایسی خوب صورت اور سبق آموز کتا ہیں چاہیں کہ اگر آج ہم کہیں کہ پچاس کی د ہائی سے لے کر اسی کی دہائی تک تعلیم حاصل کرنے کا پیغام پاکستان کے ہر گھر میں فیروز سنز نے پہنچایا تو غلط نہ ہوگا۔ 

 میں نے بھی اپنا بچپن فیروز سنز کے ناول اور تعلیم و تربیت کی کہانیاں پڑھتے ہوۓ گزارا۔ مجھے فخر ہے کہ میں نے فیروز سنز کی طرف سے لکھنے والے اساتذہ، مقبول جہانگیر ، جبار تو قیر، یونس حسرت ، زبیدہ سلطانہ وغیرہ کو پڑھ کر  لکھنا شروع کیا۔ آج جب تنقید نگار مجھے کہتے ہیں کہ میں ان کی طرح لکھتا ہوں تو میرا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے۔ سعید لخت صاحب مرحوم نے 1978ء میں تعلیم وتربیت میں میری ایک تحریر کو پڑھ کر میری والدہ جو ایک ہائی سکول میں ہیڈ مسٹریس تھیں ، کو خط لکھ کر میری تعریف کی تھی ، جب میں پندرہ سال کا تھا۔ آج وہ زندہ ہوتے تو خوش ہوتے کہ میری کتاب فیروز سنز کی طرف سے چپ رہی ہے۔ وہ پاکستان کے سب سے بڑے ایڈیٹر تھے۔ ان کی موجودگی میں کتاب میں غلطی کا احتمال نہیں ہوتا تھا۔ فیروز سنز کی طرف سے چھپنا میرا بچپن کا خواب تھا۔ بچوں کو چاہیے کہ بڑوں کو بھی یہ کہانیاں سنائیں کیوں کہ ہر بڑے کے اندر ایک بچہ چھپا ہوا ہوتا ہے ۔ ہم بس اسے باہر نہیں نکلنے دیتے۔ احمد عدنان طارق ، فیصل آباد

 

Additional information

Weight 200 g
Authors

Binding

Language

Publisher

Quick Navigation
×
×

Cart

× Chat